Skip to main content

When is it permissible to pray sitting in a chair? کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا کب جائز ہے؟

بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
 

نیچے اردو ترجمہ ملاحظہ کریں۔

 

Praying while seated on a chair has become increasingly common among elderly men attending masaajid for their obligatory prayers, and this practice is now spreading to younger men with minor ailments. However, all major Islamic schools of jurisprudence agree that standing (qiyam) is a fundamental pillar (rukn) of obligatory prayers. Performing a prayer without fulfilling its pillars, such as standing, without a valid and genuine reason invalidates the prayer. This highlights the importance of adhering to proper rulings and ensuring that exemptions are not misused.

The rulings listed below on this issue have been primarily sourced from Hanafi jurisprudential texts, as the majority of Muslims in the United Kingdom adhere to the Hanafi school of Islamic law. However, it is important to note that all major Islamic schools of jurisprudence concur on the fundamental principle that standing (qiyam) constitutes a pillar (rukn) of obligatory prayers.

الأركانُ من المذكوراتِ أربعةٌ: القيامُ، والقراءةُ، والركوعُ، والسجودُ، وقيلَ القعودُ الأخيرُ مقدارَ التشهّدِ

"The pillars among the mentioned are four: standing, recitation, bowing, and prostration. It is also said that the final sitting for the duration of tashahhud is included." [Nur al-Idah]

 

  1. If a person is capable of standing, even if only for a short duration, it is necessary to do so for as long as possible.

وان قدر على بعض القيام لزوما بقدر ما يقدر، ولو قدر آية أو تكبيرة لأنالبعض معتبر بالكل (در المختار مع الشامى 2/97)

"If one is capable of standing partially, it is obligatory to do so to the extent of one's ability, even if only for the duration of reciting one verse or one takbeer, because a part is considered as the whole." [Dur Al Mukhtaar with Shaami 2/97]

 

  1. Even if one can stand for only the duration of reciting one verse or saying one takbeer, they must do so.

ولو قدر على القيام متكئًا، فالصحيح أنه يصلي قائمًا متكئًا ولا يجزئه غير ذلك، وكذلك لو قدر على أن يعتمد على عصا أو على خادم له فإنه يقوم ويتكئ (در المختار مع الشامي 2/97).

"If a person is able to stand while leaning, the correct view is that they should pray standing while leaning on something. It is not acceptable to do otherwise. Similarly, if one can stand by leaning on a staff or an attendant, they must stand and lean during prayer." [Dur Al Mukhtaar with Shaami 2/97]

 

  1. It's important to note that the exemption from standing is only granted in cases of genuine inability, and not for minor discomfort or inconvenience.
    فان لحقه نوع مشقة لم يجز تركذلك القيام (در المختار مع الشامي 1/136)

"If one experiences some difficulty, it is not permissible to abandon standing (in prayer)."

 

  1.  Fatwa from Darul Uloom Deoband, India

      (Fatwa: 378/309/N=5/1441)

If you can perform sajdah by placing your forehead on the ground in any way then it shall not be lawful for you to offer salah sitting on chair with gesture. And if you cannot perform sajdah sitting on ground in any way then it shall be lawful for you to offer salah on chair with gesture. ((Al-Durr al-Mukhtar with Radd al-Muhtar, Book of Salah, Chapter on the Prayer of the Sick, 2:567, published by Maktabah Zakariyya, Deoband).

وإن تعذرا ليس تعذرهما شرطا؛ بل تعذر السجود كاف لا القيام أو مأ ..... قاعدا (الدر المختار مع رد المحتار، كتاب الصلاة، باب صلاة المريض 2: 567، ط: مكتبة زكريا ديوبند)، مستفاد: وهو – أي: الإيماء قاعدًا – أفضل من الإيماء قائمًا لقربه من السجود (المصدر السابق، ص 568)، قوله: "لقربه من السجود": أي: فيكون أشبه بالسجود، منح (رد المحتار)

 

Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best

Darul Ifta,

Darul Uloom Deoband, India

From general observations in masaajid it would appear that the majority of men offering their whole prayer while seated in a chair do not fulfil the criteria for exemption from standing.

 

Fiqh of Salah (Prayer) on a Chair Answered as per Hanafi fiqh by Mathabah.org, Scholar Shaykh Yusuf Badat

Fiqh of Salah (Prayer) on a Chair according to other scholars.

 

Dec. 2024

________________________________________________________________________________________________________

کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا کب جائز ہے؟

مساجد میں فرض نمازوں کے لیے کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کا رواج بزرگ مردوں میں بہت عام ہو گیا ہے، اور اب یہ عادت معمولی تکلیفوں کے ساتھ نوجوان مردوں میں بھی پھیل رہی ہے۔ لیکن تمام بڑے اسلامی فقہی مکاتب فکر اس بات پر متفق ہیں کہ قیام (کھڑے ہونا) فرض نمازوں کا ایک لازمی رکن ہے۔ کسی جائز اور حقیقی عذر کے بغیر نماز کے ارکان، جیسے کھڑے ہونا، کو پورا کیے بغیر نماز ادا کرنا نماز کو باطل کر دیتا ہے۔ یہ صحیح احکام پر عمل کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے کہ رخصتوں کا غلط استعمال نہ کیا جائے۔

اس مسئلے کے احکام بنیادی طور پر حنفی فقہی کتب سے لیے گئے ہیں، کیونکہ برطانیہ میں اکثر مسلمان حنفی فقہ کی پیروی کرتے ہیں۔ تاہم، یہ جاننا ضروری ہے کہ تمام بڑے اسلامی فقہی مکاتب فکر اس بنیادی اصول پر متفق ہیں کہ قیام (کھڑے ہونا) فرض نمازوں کا ایک لازمی رکن ہے۔

 

 

الأركانُ من المذكوراتِ أربعةٌ: القيامُ، والقراءةُ، والركوعُ، والسجودُ، وقيلَ القعودُ الأخيرُ مقدارَ التشهّدِ

مذکورہ ارکان میں سے چار ہیں: قیام، قراءت، رکوع، اور سجدہ۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آخری قعدہ تشہد کی مقدار تک شامل ہے۔ [نور الایضاح]

 

١- اگر کوئی شخص تھوڑی دیر کے لیے بھی کھڑا ہو سکتا ہے، تو اس پر لازم ہے کہ وہ جتنی دیر تک ممکن ہو کھڑا رہے۔  

وانقدر على بعض القيام لزوما بقدر ما يقدر، ولوقدر آية أو تكبيرة لأنالبعض معتبر بالكل (در المختار مع الشامى 2/97)

اگر کسی شخص میں تھوڑی بھی کھڑے ہونے کی طاقت ہو، تو اس پر لازم ہے کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق کھڑا ہو، چاہے وہ صرف ایک آیت یا ایک تکبیر کہنے کی مدت کے لیے ہی کیوں نہ ہو۔ یہ اس لیے کہ عبادت میں جزو کو کل کے برابر سمجھا جاتا ہے۔ [در المختار مع الشامی]

 

٢- اگر کوئی شخص صرف ایک آیت پڑھنے یا ایک تکبیر کہنے کی مدت تک ہی کھڑا رہ سکتا ہے، تو اسے اتنا ہی کھڑا ہونا ضروری ہے۔

ولو قدر على القيام متكئًا، فالصحيح أنه يصلي قائمًا متكئًا ولا يجزئه غير ذلك، وكذلك لو قدر على أن يعتمد على عصا أو على خادم له فإنه يقوم ويتكئ (در المختار مع الشامي 2/97).

اگر کوئی شخص سہارے کے ساتھ کھڑا ہو سکتا ہے، تو صحیح فتوی یہ ہے کہ اسے کسی چیز کا سہارا لے کر کھڑے ہو کر نماز پڑھنی چاہیے۔ اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ جائز نہیں ہے۔ اسی طرح، اگر کوئی شخص لاٹھی یا کسی مددگار کے سہارے سے کھڑا ہو سکتا ہے، تو اسے نماز میں کھڑا ہونا اور سہارا لینا ضروری ہے۔[در المختار مع الشامی]

 

۔ ۳- یہ بات سمجھنا انتہائی ضروری ہے کہ نماز میں کھڑے ہونے سے صرف اسی صورت میں چھوٹ دی جاتی ہے جب کوئی شخص حقیقی طور پر کھڑا ہونے سے قاصر ہو۔ معمولی تکلیف یا آسانی کی خاطر یہ رخصت نہیں دی جاتی۔

فان لحقه نوع مشقة لم يجز تركذلك القيام (در المختار مع الشامي 1/136)

(در المختار مع الشامي 1/136)اگر کسی کو کچھ مشقت پیش آئے تو نماز میں قیام کو ترک کرنا جائز نہیں۔

 

دارالعلوم دیوبند، انڈیا کے فتویٰ کے مطابق

 (378/309/N=5/1441) 
اگر آپ کسی بھی طرح زمین پر پیشانی رکھ کر سجدہ کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں تو آپ کے لیے کرسی پر بیٹھ کر اشارے سے نماز پڑھنا جائز نہیں ہوگا۔ لیکن اگر آپ زمین پر بیٹھ کر کسی بھی حالت میں سجدہ کرنے سے قاصر ہیں تو آپ کے لیے کرسی پر بیٹھ کر اشارے سے نماز ادا کرنا جائز ہوگا۔

 

مساجد میں عام مشاہدات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اکثر مرد جو پوری نماز کرسی پر بیٹھ کر ادا کرتے ہیں، وہ دراصل قیام سے استثناء کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔ یہ رجحان نماز میں قیام کی اہمیت کو نظرانداز کرنے کا مظہر ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ بہت سے لوگ معمولی تکلیف یا آسانی کی خاطر کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں، جبکہ وہ حقیقت میں کھڑے ہونے کے قابل ہیں۔ یہ صورتحال نماز کی صحت کے لیے تشویشناک ہے اور اس بارے میں آگاہی کی ضرورت ہے۔

 

 

 کرسی پر نماز (صلاۃ) کا فقہ حنفی فقہ کے مطابق جواب دیا گیا

دوسرے علماء کے مطابق کرسی پر نماز پڑھنا۔