بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
Ramadān is a good time to reflect.
The Prophet () said: “A time will come when people will not care whether what they earn is from halāl or harām.” (Sahih Bukhari, 2059)
Imagine carefully checking every food label to avoid harām ingredients, then realizing the money used to buy that food might is not halāl. This is the struggle many Muslims face today. While we’re diligent about what we eat, we often overlook how we earn our living—an oversight with eternal consequences.
Allāh () calls wealth a fitnah (trial) for Muslims. It’s not about having too much or too little, but how it distracts us from what truly matters. The Prophet (
) warned, “The trial of my nation is wealth”. Like a magnet, money pulls us toward shortcuts—lying to get benefit claims, faking insurance paperwork, or selling alcohol/drugs. Even those who pray regularly in the masjid might hide income to cheat the benefits system. But Allāh (
) reminds us: “Your wealth and children are but a test” (Quran 64:15).
We’re told “Eat halal and good things” (Quran Maida:88), but this applies to earning too. On Judgment Day, our hands and feet will testify against us if we gained wealth dishonestly (Quran Yasin:65). The Prophet () said we’ll be questioned about every penny: “How did you earn it? How did you spend it?” (Tirmidhi). Imagine standing there, your own body exposing lies you thought were hidden.
Harām income isn’t just “dirty money”—it’s soul poison. The Prophet () described a man begging Allāh, “O Lord! O Lord!” but his prayers hit a ceiling because his food, clothes, and home were funded by harām (Muslim). Worse, he warned: “No flesh nourished by harām enters Paradise—Hellfire claims it first” (Tirmidhi). Even if harām wealth looks successful, it breeds stress, family conflicts, and emptiness.
Common traps today include:
- Lying for benefits: Hiding savings to claim aid to which you are not legally entitled.
- Insurance scams: Inflating claims for a bigger payout or outright fraud.
- Tax tricks: Underreporting income to avoid paying dues.
- Selling harm: Pushing alcohol, drugs, or interest-based loans.
- Inheritance: acquiring inheritance by deception, estate fraud or other illegal means
It’s heartbreaking to see Muslims reject non-halāl meat but tolerate these sins. Feeding our children and family with harām earning undoubtedly has consequences. What kind of children can we expect if we raise them on harām earnings?
Halāl earnings bring barakah (blessings). The Prophet () said, “The best food is what you earn yourself” (Bukhari). Even modest halāl income satisfies hearts because Allāh (
) promises: “Trust Me, and I’ll provide like I do for birds—they leave hungry but return full” (Tirmidhi). Honest work builds dignity, protects prayers, and lets us face Allāh (
) with clean hands.
Consequences of Harām Earning
1. Rejection of du‘ā
The Prophet Muhammad () warned that earnings from harām sources act as a barrier to the acceptance of prayers. Ibn Abbas said: “Allah does not accept the prayer of a man whose body is nourished with haram.”
2. Loss of barakah in Wealth and Life
Earnings obtained through harām means lack of barakah, leading to hidden financial losses, family conflicts, and a lack of contentment.
3. Accountability on the Day of Judgment
Every Muslim will be questioned about their wealth—how it was earned and spent. Whomsoever you cheated or deceived to attain your harām wealth you will need to compensate.
4. Harmful Effects on One’s Family and Children
When harām earnings are used to provide for a family, it corrupts the upbringing of the children and their future
5. Deprivation of Acceptance of Worship
A person who performs good deeds with haram wealth may not receive the same reward as someone whose earnings are lawful.
6. Punishment in the Hereafter
Those who earn harām wealth and do not repent will face severe punishment. The Prophet (ﷺ) warned that those who earn through harām means, even if they give it in charity, it will not benefit them.
Imam Al-Ghazali said: “Wealth is a means of sustenance, but when it is acquired unlawfully, it becomes a means of destruction.”
This Ramadān, as you raise your hands in dua, ask: “Does my money honour Allāh?” Purifying your income isn’t just about rules—it’s about freeing your soul to connect with Him. Drop the side hustles that shame you. Walk away from “easy money” that stains your Faith. Allāh () will replace it with better.
O Allāh , guide us to earn with integrity. Bless our efforts, accept our prayers, and shield us from wealth’s temptations. Ameen.
Let us strive to live so that on Judgment Day, our wealth becomes a witness for us, not against us. The choice is ours—today.
Dr. A. Hussain, Ramadān 1446
رمضان غور و فکر کا بہترین موقع ہے
ذرا تصور کریں کہ آپ ہر کھانے کے لیبل کو غور سے چیک کرتے ہیں تاکہ حرام اجزاء سے بچ سکیں، لیکن پھر یہ احساس ہو کہ جس رقم سے وہ کھانا خریدا گیا ہے، وہ خود حرام کمائی سے آ رہی ہے۔ یہی وہ آزمائش ہے جس کا آج کئی مسلمان سامنا کر رہے ہیں۔ ہم کھانے کے حلال ہونے کا خیال رکھتے ہیں، مگر اپنی کمائی کے ذرائع کو نظر انداز کر دیتے ہیں، جو کہ آخرت میں ہمارے لیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔
مال و دولت کی آزمائش
اللہ تعالیٰ نے دولت کو فتنہ (آزمائش) قرار دیا ہے۔ یہ صرف زیادہ یا کم دولت ہونے کا مسئلہ نہیں، بلکہ یہ بھی کہ یہ کس طرح ہمیں اصل مقصدِ حیات سے غافل کر دیتی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "میری امت کی آزمائش مال و دولت میں ہے"۔ دولت مقناطیس کی طرح ہمیں دھوکہ دہی کی طرف کھینچتی ہے—مثلاً جھوٹ بول کر حکومتی فوائد حاصل کرنا، جعلی انشورنس کلیم کرنا، یا شراب و منشیات کی خرید و فروخت۔ یہاں تک کہ جو لوگ باقاعدگی سے مسجد میں نماز پڑھتے ہیں، وہ بھی بعض اوقات آمدنی چھپا کر ناجائز طریقے سے فوائد حاصل کرتے ہیں۔ مگر اللہ تعالیٰ یاد دلاتے ہیں:
"تمہارا مال اور تمہاری اولاد ایک آزمائش ہیں" (القرآن 64:15)
حلال کمائی کی اہمیت
قرآن ہمیں حکم دیتا ہے: "حلال اور پاکیزہ چیزیں کھاؤ" (المائدہ 88)، اور یہ اصول کمائی پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ قیامت کے دن، اگر ہماری کمائی ناجائز طریقے سے حاصل کی گئی ہو، تو ہمارے اپنے ہاتھ اور پاؤں ہمارے خلاف گواہی دیں گے (القرآن یٰسٓ:65)۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن ہر شخص سے پوچھا جائے گا:
"تم نے مال کیسے کمایا؟ اور کہاں خرچ کیا؟" (ترمذی)
تصور کریں کہ اُس دن ہمارا اپنا جسم ان گناہوں کو ظاہر کر دے جنہیں ہم دنیا میں چھپانے کی کوشش کرتے رہے۔
حرام کمائی: دنیا و آخرت کی بربادی
حرام دولت صرف ناپاک پیسہ نہیں بلکہ روح کا زہر ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ایسے شخص کا ذکر کیا جو ہاتھ اٹھا کر "یا رب! یا رب!" کہہ کر دعا مانگتا ہے، لیکن اس کی دعا قبول نہیں ہوتی کیونکہ اس کی خوراک، لباس، اور رہائش حرام کمائی سے تھی (مسلم)۔ مزید برآں، آپ ﷺ نے خبردار کیا:
"جو جسم حرام سے پروان چڑھے، اس کے لیے جہنم ہی زیادہ حق دار ہے" (ترمذی)۔
حرام دولت وقتی طور پر کامیاب دکھائی دے سکتی ہے، مگر یہ دباؤ، خاندانی تنازعات اور اندرونی بے سکونی کو جنم دیتی ہے۔
آج کے دور میں عام حرام ذرائع
جھوٹ بول کر حکومتی فوائد حاصل کرنا – اپنی جائیداد اور آمدنی چھپا کر ناجائز امداد لینا۔
انشورنس دھوکہ دہی – کلیمز میں غلط بیانی کر کے زیادہ پیسہ حاصل کرنا۔
ٹیکس چوری – اصل آمدنی کو کم ظاہر کر کے کم ٹیکس دینا۔
حرام چیزوں کی تجارت – شراب، منشیات یا سودی لین دین میں ملوث ہونا۔
وراثت: دھوکہ، فراڈ یا دیگر غیر قانونی طریقوں سے وراثت حاصل کرنا
یہ کتنی افسوسناک بات ہے کہ کئی مسلمان حرام گوشت سے سختی سے بچتے ہیں، لیکن ان حرام کاموں میں ملوث ہو جاتے ہیں۔ اگر ہم اپنے بچوں کو حرام کمائی سے پالتے ہیں، تو ہمیں سوچنا چاہیے کہ ان کی پرورش کیسی ہوگی؟
حلال کمائی میں برکت اور اللہ پر بھروسہ
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "سب سے بہترین کھانا وہ ہے جو انسان اپنی حلال کمائی سے کھائے" (بخاری)۔ حلال رزق دلوں کو سکون بخشتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"مجھ پر بھروسہ کرو، میں تمہیں اس طرح رزق دوں گا جیسے پرندوں کو دیتا ہوں؛ وہ صبح بھوکے نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر لوٹتے ہیں" (ترمذی)۔
حلال کمائی عزت نفس کو بڑھاتی ہے، ہماری دعاؤں کو قبولیت بخشتی ہے، اور ہمیں اللہ تعالیٰ کے سامنے پاک ہاتھوں کے ساتھ کھڑے ہونے کے قابل بناتی ہے۔
حرام کمائی کے نقصانات
دعا کی قبولیت میں رکاوٹ
رسول اکرم (ﷺ) نے فرمایا کہ حرام کمائی انسان کی دعاؤں کی قبولیت میں رکاوٹ بن جاتی ہے۔ ابن عباس (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں:
"اللہ اس شخص کی نماز قبول نہیں کرتا جس کا جسم حرام سے پروان چڑھا ہو۔"دولت اور زندگی سے برکت کا ختم ہونا
حرام ذرائع سے حاصل کی گئی کمائی میں برکت نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے مالی پریشانیاں، خاندانی جھگڑے اور بے اطمینانی جنم لیتی ہے۔روزِ قیامت سخت حساب و کتاب
ہر مسلمان سے اس کے مال کے بارے میں سوال کیا جائے گا کہ اس نے اسے کیسے کمایا اور کہاں خرچ کیا۔ جس کسی کو دھوکہ دے کر، ناجائز طریقے سے مال حاصل کیا ہوگا، اسے اس کا بدلہ دینا ہوگا۔خاندان اور بچوں پر منفی اثرات
جب حرام کمائی سے گھر چلایا جاتا ہے، تو اس سے بچوں کی پرورش متاثر ہوتی ہے اور ان کے اخلاق و کردار پر منفی اثر پڑتا ہے، جو ان کے مستقبل کو بھی خراب کر سکتا ہے۔عبادت کی قبولیت سے محرومی
جو شخص حرام کمائی سے نیک اعمال انجام دیتا ہے، اسے وہ اجر نہیں ملتا جو کسی حلال کمائی والے کو ملتا ہے۔آخرت میں سخت عذاب
جو لوگ حرام کماتے ہیں اور توبہ نہیں کرتے، انہیں آخرت میں سخت سزا دی جائے گی۔ رسول اکرم (ﷺ) نے فرمایا کہ جو حرام مال کماتا ہے، وہ اگر اسے صدقہ بھی کر دے تو وہ اس کے لیے کوئی فائدہ نہیں دے گا۔امام غزالی (رحمتہ اللہ علیہ) فرماتے ہیں:
"دولت ایک ذریعہٴ معاش ہے، لیکن اگر ناجائز طریقے سے حاصل کی جائے تو یہ تباہی اور بربادی کا سبب بن جاتی ہے۔"
یہ رمضان، اپنے دل میں جھانکیں اور خود سے سوال کریں:
"کیا میری کمائی اللہ کی رضا کے مطابق ہے؟"
اپنی آمدنی کو پاک کرنا صرف شرعی قوانین پر عمل کرنا نہیں، بلکہ اپنے دل اور روح کو اللہ سے جُڑنے کے لیے آزاد کرنا ہے۔ ناجائز طریقے چھوڑ دیں، آسان مگر حرام دولت کے پیچھے مت بھاگیں۔ اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں ہمیں بہتر عطا کریں گے۔
اے اللہ! ہمیں حلال روزی عطا فرما، ہمارے مال میں برکت دے، ہماری دعاؤں کو قبول فرما، اور ہمیں دولت کی آزمائش سے محفوظ رکھ۔ آمین۔
ہمیں ایسا طرزِ زندگی اپنانا چاہیے کہ قیامت کے دن ہمارا مال ہمارے حق میں گواہی دے، نہ کہ ہمارے خلاف۔ یہ فیصلہ آج ہمارے ہاتھ میں ہے۔